شطرنج کھیلنا حرام ہے

:شیخ حر عاملی لکھتے ہیں

باب تحريم الحضور عند اللاعب بالشطرنج، والسلام عليه وبيعه وشرائه وأكل ثمنه واتخاذه والنظر إليه وتقليبه، وأن من قلبه ينبغي أن يغسل يده قبل أن يصلي

باب: شطرنج کھیلنے والے کے پاس حاضر ہونا اور اسے سلام کرنا اور اسے (شطرنج کو) خرید وفروخت کرنا، اس کی قیمت کا کھانا، اس کو لینا، اس کی طرف نگاہ کرنا اور اس کو پلٹنا حرام ہے اور جو اسے پلٹے اسے نماز پڑھنے سے پہلے ہاتھ دھو لینا چاہئے۔

٢٢٦٦١ / ١ – محمد بن يعقوب، عن علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن حماد بن عيسى قال: دخل رجل من البصريين على أبي الحسن الأول عليه السلام فقال له: جعلت فداك إني أقعد مع قوم يلعبون بالشطرنج ولست ألعب بها، ولكن أنظر، فقال: مالك ولمجلس لا ينظر الله إلى أهله

پہلی حدیث: محمد بن یعقوب، علی بن ابراہیم سے، وہ اپنے والد سے، حماد بن عیسیٰ جس نے کہا: بصرہ کا رہنے والا ایک شخص امام موسی کاظم (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں آپ پر قربان ہو جاؤں، میں ان لوگوں کے پاس بیٹھتا ہوں جو شطرنج کھیلتے ہیں مگر میں خود نہیں کھیلتا البتہ دیکھتا ضرور ہوں؟ امام نے فرمایا: تمہیں اس بزم سے کیا سروکار جس کے اہل کی طرف خدا نگاہ (رحمت) نہیں کرتا۔

٢٢٦٦٢ / ٢ – وعن عدة من أصحابنا، عن سهل بن زياد، عن علي بن سعيد، عن سليمان الجعفري، عن أبي الحسن الرضا عليه السلام قال: المطلع في الشطرنج كالمطلع في النار

دوسری حدیث: اور کلینی کے کچھ اصحاب، سھل بن زیاد سے، علی بن سعید سے، سلیمان جعفری سے کہ امام رضا (ع) نے فرمایا: شطرنج سے واقف ہونے والا آتش (جہنّم) سے واقف ہونے والے جیسا ہے۔

٢٢٦٦٣ / ٣ – وعنهم، عن سهل، عن ابن محبوب، عن ابن رئاب قال: دخلت على أبي عبد الله عليه السلام فقلت له: جعلت فداك ما تقول في الشطرنج؟ فقال: المقلب لها كالمقلب لحم الخنزير قال: فقلت: ما على من قلب لحم الخنزير؟ قال: يغسل يده

تیسری حدیث: اور اُن سے، سھل سے، ابن محبوب سے، ابن رئاب سے: میں امام جعفر صادق (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کی خدمت میں عرض کیا میں آپ پر فدا ہو جاؤں، آپ شطرنج کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ فرمایا: اسے الٹنے والا ایسا ہے جیسے سور کا گوشت الٹنے والا ہو۔ میں نے عرض کیا: جو سور کا گوشت الئے اسے کیا کرنا چاہئے؟ فرمایا: اسے اپنا ہاتھ دھونا چاہئے۔

٢٢٦٦٤ / ٤ – محمد بن إدريس في آخر (السرائر) نقلا من كتاب جامع البزنطي عن أبي بصير، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: بيع الشطرنج حرام، وأكل ثمنه سحت، واتخاذها كفر، واللعب بها شرك، والسلام على اللاهي بها معصية وكبيرة موبقة، والخائض فيها يده كالخائض يده في لحم الخنزير، لا صلاة له حتى يغسل يده كما يغسلها من مس لحم الخنزير، والناظر إليها كالناظر في فرج أمه، واللاهي بها والناظر إليها في حال ما يلهي بها، والسلام على اللاهي بها في حالته تلك في الاثم سواء، ومن جلس على اللعب بها فقد تبوء مقعده من النار، وكان عيشه ذلك حسرة عليه في القيامة، وإياك ومجالسة اللاهي والمغرور بلعبها، فإنها من المجالس التي باء أهلها بسخط من الله، يتوقعونه في كل ساعة فيعمك معهم

چوتھی حدیث: محمد بن ادریس السرائر کے آخر میں کتاب جامع البزنطي سے نقل کرتے ہیں، ابو بصیر سے کہ امام صادق (ع) نے فرمایا: شطرنج کا فروخت کرنا اس کی قیمت کا کھانا حرام ہے، اس کو لینا کفر ہے اور اس کو کھیلنا شرک ہے اس کے کھلاڑی پر سلام کرنا نا فرمانی اور گناہ کبیرہ ہے۔ اس میں ہاتھ ڈالنے والا سور کے گوشت میں ہاتھ ڈالنے والے کی مانند ہے۔ لہذا جب تک وہ اس طرح ہاتھ کو پاک نہ کرے جس طرح سور کے گوشت سے پاک کرتا ہے اس وقت تک اس کی نماز نہیں ہے۔ اور اس کی طرف نگاہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اپنی ماں کی شرم گاہ پر نگاہ کرنے والا۔ کھیلنے والا اور اس کے کھیل کے دوران اس کی طرف نگاہ کرنے والا اور اس کے کھلاڑی پر سلام کرنے والا گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔ اور جب کھیلنے کے لیے بیٹھیں تو گویا آتش دوزخ کے اوپر بیٹھتا ہے۔ اور اس کی زندگی قیامت کے دن اس کے لیے حسرت و ندامت کا باعث ہوگی۔ خبر دار اس کے کھلاڑی کی ہم نشینی نہ کرنا کیونکہ یہ وہ بزم میں ہیں جن کے اہل خدا کے قہر وغضب کے مستوجب ہو چکے ہیں جس کے نزول کی ہر وقت توقع ہوسکتی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ عذاب نازل ہواور تمہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لے۔ [وسائل الشيعة، جلد 17 صفحہ 322 – 323]

Leave a Reply