سید صادق روحانی کے دفتر سے سوال: ”شیخ عباس قمی کی کتاب ”مفاتيح الجنان“ میں نو ربیع الاوّل کے اعمال میں ذکر ہے کہ: ”بڑی عید ہے اور پیٹ کٹنے کی عید ہے اور اس کی شرح طویل ہے اور اپنی جگہ پر مذکور ہے اور یہ روایت ہے کہ جو شخص اس دن کچھ خرچ کرے گا اُس کے گناہ بخش دیے جائیں گے۔ اور کہا گیا ہے کہ اس دن مومن بھائیوں کو کھانا کھلانا اور خوش کرنا اور گھر والوں پر خرچ کرنے میں وسعت کرنا اور اچھے کپڑے پہننا اور اللہ کا شکر اور اُس کی عبادت کرنا مستحب ہے۔ اور یہ غم اور افسردگی ختم ہونے کا دن ہے اور بہت معزز دن ہے۔“ تو پیٹ کٹنے والی عید کیا ہے؟ اور اس کو دوسرے ناموں کی جگہ یہ نام کیوں دیا گیا؟“ جواب: ”پیٹ کٹنا جس کا مصدر کٹنا ہے جو کٹا ہے کٹنے/پھٹتے کے ساتھ۔ اور اس سے مراد ہے جس دن زہرا (س) کے دشمن (عمر) کا پیٹ کٹا تھا اور اس نے اُن پر ظلم کیا اور حملہ کیا اور [دروازے اور دیوار] کے بیچ میں دبا دیا اور اُن کا حمل ساقط کردیا (محسن کا قتل کردیا)، جس سے اُن کی شہادت ہوگئی جیسے کہ بڑے پیمانے پر دونوں فرقوں نے روایت کیا ہے اور اُس کا پیٹ نو ربیع الاوّل کو کٹ گیا زبردست تابعی ابو لولو نہواندی مدنی کے ہاتھوں۔ تو شیعہ اس دن خوشی مناتے ہیں اور اسے پیٹ کٹنے والی عید کہتے ہیں کیونکہ وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ نے اس دن صدیقہ زہرا (س) کا اُس شخص سے انتقام لیا جس نے اُن پر ظلم کیا اور اُن کی بے حرمتی کی اور [یہ انتقام] یہ تھا کہ اُس کا پیٹ کٹ گیا اور کھل گیا اور مزید یہ کہ یہ دن ہمارے زمانے کے امام، مہدی، منتظر (ع) کے تعین/مقرر ہونے کا دن ہے۔“ [حوالہ: روحانی]
السؤال إلى مكتب السيد صادق الروحاني: ورد في كتاب مفاتيح الجنان للشيخ عبّاس القمّي في أعمال اليوم التاسع من شهر ربيع الأوّل: بأنّه عيد عظيم، وهو عيد البقر، وشرحه طويل مذكور في محلّه، وروي أنّ مَن أنفق شيئاً في هذا اليوم غفرت ذنوبه، وقيل يستحب في هذا اليوم إطعام الإخوان المؤمنين وإفراحهم، والتوسّع في نفقة العيال، ولبس الثياب الطّيّبة، وشكر اللَّه تعالى وعبادته، وهو يوم زوال الغموم والأحزان، وهو يوم شريف جدّاً، فما هو عيد البقر؟ ولم سمّي بهذا الاسم دون سواه؟ الجواب: (البَقْر) مصدر بقر يبقر بقراً، والمراد منه يوم شقّ بطن أحد أعداء الزهراء عليها السلام، وهو الذي ظلمها وهجم عليها وعصرها وأسقط جنينها، ممّا أدّى إلى شهادتها كما وردَ ذلك مستفيضاً في كتب الفريقين وقد بُقِرَ بطنه في اليوم التاسع من شهر ربيع الأوّل على يد التابعي الجليل أبي لؤلؤة النهاوندي المدني، فيحتفي الشيعة فرحاً بهذا اليومويعبّرون عنه بعيد البقر ؛ لأنّهم يعتقدون أنّ اللَّه تعالى قد انتقم فيه للصدّيقة الزهراء عليها السلام ممّن ظلمها وهتك حرمتها، وذلك ببقر بطنه وتمزيقه، هذا مضافاً إلى أنّ هذا اليوم هو يوم تنصيب إمام زماننا المهدي المنتظر