:سوال
کیا عمر کا قاتل [أبو لؤلؤة] جنت میں جائیگا؟ اس بارے میں ہم تک کیا کوئی خبر پہنچی ہے؟
:جواب
محمد بن سنان فرماتے ہیں کہ امیر المومنین (ع) نے عمر سے فرمایا: ”اے مغرور، میں دیکھتا ہوں کہ اس دنیا میں تو قتل کیا جائیگا اُم معمر کے غلام [أبو لؤلؤة] کی طرف سے زخم کے ذریعے، تو اُس پر ظلم کے ساتھ قضا کریگا پس بدلے میں وہ تیرا قتل کردیگا، اس [قتل کرنے] سے وہ جنت میں داخل ہوگا۔“ [مشارق أنوار اليقين تالیف برسی، صفحہ 120]
ما رواه محمد بن سنان قال: سمعت أمير المؤمنين عليه السلام يقول للرجل: يا مغرور إني أراك في الدنيا قتيلا بجراحة من عبد أم معمر تحكم عليه جورا فيقتلك توفيقا يدخل بذلك الجنة
باقر مجلسی لکھتے ہیں: ”میں ان دو کتب [مشارق أنوار اليقين، الألفين] سے وہ ہی نقل کرتا ہوں [اپنی کتاب بحار الأنوار میں] جو معتبر کتب سے لی گئیں روایات سے موافق ہو۔“ [بحار الأنوار تالیف مجلسی، جلد 1 صفحہ 10]
قال محمد باقر المجلسي: وإنما أخرجنا منهما ما يوافق الاخبار المأخوذة من الأصول المعتبرة
باقر مجلسی نقل کرتے ہیں محمد بن سنان سے کہ امیر المومنین (ع) نے عمر سے فرمایا: ”اے مغرور، میں دیکھتا ہوں کہ اس دنیا میں تو قتل کیا جائیگا اُم معمر کے غلام [أبو لؤلؤة] کی طرف سے زخم کے ذریعے، تو اُس پر ظلم کے ساتھ قضا کریگا پس بدلے میں وہ تیرا قتل کردیگا، اس [قتل کرنے] سے وہ جنت میں داخل ہوگا۔“ [بحار الأنوار تالیف مجلسی، جلد 30 صفحہ 276 حدیث 148]
البرسي، في مشارق الأنوار عن محمد بن سنان، قال: قال أمير المؤمنين عليه السلام لعمر: يا مغرور! إني أراك في الدنيا قتيلا بجراحة من عبد أم معمر تحكم عليه جورا فيقتلك توفيقا، يدخل بذلك الجنة
:توضیح
جس روایت میں امیر المومنین (ع) نے فرمایا کہ عمر کا قاتل جنّتی ہے، وہ روایت مجلسی کے نزدیک معتبر ہے۔