:سوال
کچھ بدعتی لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ نبی (ص) کے بعد ابو بکر افضل ہے، ہمارے ائمہ (ع) نے اس بارے میں کیا فرمایا ہے؟
:جواب
ابو خالد نے کہا: ”میں نے امام سجّاد (ع) سے کہا: ”لوگ کہتے ہیں کہ: ”نبی (ص) کے بعد لوگوں میں ابو بکر پھر عمر پھر عثمان پھر علی (ع) افضل ہیں۔“ تو امام سجّاد (ع) نے فرمایا: ”وہ اُس خبر کا کیا کرتے ہیں جو سعید بن مسیب نے سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ہے؟ نبی (ص) نے علی (ع) سے فرمایا: ”آپ مجھ سے ہیں اس منزلت کے ساتھ جو ہارون (ع) موسیٰ (ع) سے تھے اس کے علاوہ کے میرے بعد کوئی نبی نہیں۔“ موسیٰ (ع) کے زمانے میں کس کی منزلت ہارون (ع) جیسی تھی؟“ [معاني الأخبار تالیف صدوق، صفحہ 74 حدیث 2]
حدثنا أحمد بن الحسن القطان، قال: حدثنا الحسن بن علي بن الحسين السكري، قال: أخبرنا محمد بن زكريا، قال: حدثنا جعفر بن محمد بن عمارة، عن أبيه، عن أبي خالد الكابلي، قال: قيل/قلت لسيد العابدين علي بن الحسين عليهما السلام: إن الناس يقولون: إن خير الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وآله أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علي عليه السلام قال: فما يصنعون بخبر رواه سعيد بن المسيب، عن سعد بن أبي وقاص، عن النبي صلى الله عليه وآله أنه قال لعلي عليه السلام: أنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي؟ فمن كان في زمن موسى مثل هارون؟
جابر انصاری نے فرمایا کہ نبی (ص) نے فرمایا: ”جس نے میرے اصحاب میں سے کسی ایک کو علی (ع) سے زیادہ فضیلت دی تو یہ کفر کر چکا ہے۔“ [الأمالي تالیف صدوق، صفحہ 771 حدیث 5]
حدثنا أبي (رضي الله عنه)، قال: حدثنا علي بن إبراهيم بن هاشم، عن أبيه إبراهيم بن هاشم، قال: حدثني إبراهيم بن رجاء الجحدري، قال: حدثنا وكيع بن الجراح، عن شريك بن عبد الله، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن جابر بن عبد الله الأنصاري، قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): من فضل أحدا من أصحابي على علي فقد كفر
ابن عباس نے کہا کہ نبی (ص) نے فرمایا: ”بےشک یہ اُن کے بغض کی علامت ہے کہ وہ اُس (علی) کے علاوہ دوسروں کو فضیلت دیتے ہیں۔“ [الأمالي تالیف طوسی، صفحہ 106]
أخبرنا محمد بن محمد، قال: أخبرني أبو الحسن أحمد بن محمد ابن الحسن، قال: حدثني أبي، عن سعيد بن عبد الله بن موسى، قال: حدثنا محمد بن عبد الرحمن العرزمي، قال: حدثني المعلى بن هلال، عن الكلبي، عن أبي صالح، عن عبد الله بن العباس، قال: سمعت رسول الله (صلى الله عليه وآله) يقول: إن من علامة بغضهم تفضيلهم من هو دونه عليه
علی بن سوید نے کہا کہ امام رضا (ع) نے فرمایا: ”اللہ نے محمد [ص] سے افضل کوئی مخلوق خلق نہیں کی اور اللہ نے محمد [ص] کے بعد علی (ع) سے افضل کوئی مخلوق خلق نہیں کی۔“ [الإختصاص تالیف مفید، صفحہ 29]
عن علي بن سويد السائي، عن أبي الحسن الأول عليه السلام قال: ما خلق الله خلقا أفضل من محمد صلى الله عليه وآله ولا خلق خلقا بعد محمد أفضل من علي عليه السلام
مخالفین کی کتب میں بھی ملتی جلتی اخبار ملتی ہیں۔
:ثبوت
انس بن مالک نے کہا: ”نبی (ص) کے پاس ایک پرندہ تھا تو انہوں نے فرمایا: ”اے اللہ، اپنی سب سے محبوب مخلوق کو میرے ساتھ یہ پرندہ کھانے بھیج دے۔“ تو علی (ع) آئے اور اُن کے ساتھ [پرندہ] کھایا۔“ [سنن الترمذي حدیث 3721]
حدثنا سفيان بن وكيع ، ثنا عبيد الله بن موسى ، عن عيسى بن عمر ، عن السدي ، عن أنس قال: كان عند النبي صلى الله عليه وسلم طير فقال : ” اللهم ائتني بأحب خلقك إليك يأكل معي هذا الطير ” فجاء علي فأكل معه
ذھبی لکھتا ہے: ”اور جہاں تک پرندے والی حدیث کی بات ہے، تو اُس کی بہت زیادہ اسناد ہیں۔“ [تذكرة الحفاظ تالیف ذھبی، جلد 3 صفحہ 1042 – 1043]
قال الذهبي: وأما حديث الطير فله طرق كثيرة جدا
انس بن مالک نے کہا کہ ابو بکر نے کہا: ”اے لوگوں، تو میں نے تم پر ولایت/حکومت لے لی ہے اور میں تم سب میں سے افضل نہیں ہوں۔“ اور اس کی سند صحیح ہے۔ [البداية والنهاية تالیف ابن کثیر، جلد 5 صفحہ 269]